lunedì 10 agosto 2009

pakistan's future

بسم اللہ الرحمان الرحیم
اس تحریر کا مقصد صرف ایک ھی ھے کہ پاکستانیوں میں شعور بیدار کیا جاے کہ نئ انفار میشن ٹیکنالوجی کیا ھے اور اس کا اطلاق جب پاکستان میں ھو جاے گا تو پاکستانی کن کن باتوں کا شکوہ کریں گے کہ کاش ھمیں پہلے علم ھوتا تو آج ھم اس مصیبت میں نہ ھوتے۔
ایک دو باتیں اس مضمون کو پڑھنے سے پہلے زہن میں رھنی چاھیے،کہ ھم چونکہ ایک پسماندہ ملک ھیں اس پسماندگی کے کچھ فاہدے بھی ھیں مثلاً یہ کہ ترقی یافتہ ممالک نے ترقی یافتہ بنتے بنتے جن مشکلات کا سامنا کیا ھے، ھم چاھیں تو ان مشکلات سے بچ سکتے ھیں،ان ممالک کے تجربات سے فاہدہ اُٹھا کر۔
آیندہ برسوں میں پاکستان کے تمام ادارے کمپیوٹر استعمال کر رھے ھوں گے۔پاکستان کی فوج پولیس ھسپتال اور بقیہ تمام ادارے اس طرح سے منظم ھوں گے کہ ھر ایک شخص کے پاس ایک کمپیوٹر ھو گا۔صرف پاکستان فوج کے پس چھ لاکھ سے زیادہ کمپیوٹر ھوں گے۔پاکستان کے محکمہ شماریات اس طرح سے منظم نہیں ھے کہ بتا سکے کہ پاکستان میں کتنے گھر ھیں،بہر حال اگر پاکستان میں دو کروڑ گھر ھیں تو آیندہ چند برسوں میں پاکستان میں ھر گھر میں کمپیوٹر ھونے کی وجہ سے پاکستان میں دو کروڑ کمپیوٹر ھوں گے۔اس طرح یہ کمپیوٹر تعداد میں دن بدن بڑھتے ھی جایں گے۔
اب آیں اصل بات کی جانب
کمپیوٹر بزات خود ایک بجلی سے چلنے والا آلہ ھےاور اس کو چلانے کے لیے ایک آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت ھوتی ھے۔اس وقت دنیا میں 20 مختلف آپریٹنگ سسٹم چل رھے ھیں۔سارے نظام ایک ھی کام کر رھے ھیں کہ کمپیوٹر کو چلا رھے ھیں۔یہ آپریٹنگ سسٹم کم از کم ایک سو یورو میں آتے ھیں۔شروع میں کسی کو اتنا اندازہ نہ تھا کہ کل کو یہ کمپیوٹر کتنا بڑا خرچہ بن جاے گا۔لوگوں کو بازار میں سے جو کچھ بھی ملا اُٹھا کہ گھر لے آے۔اب آھستہ آھستہ جب مختلف پروگرام خریدنا پڑے تو پتہ چلا کہ یہ اتنا سستا کام بھی نہیں ھے۔ھم جانتے ھیں کہ کمپیوٹر میں کم از کم ایک آفس ضروری ھوتا ھے،جو تقریباً ایک عام آدمی کی ۹۰ فہصد ضروریات پوری کرتا ھے۔بلکہ ۱۰۰ فیصد ضروریات بھی پوری کر سکتا ھے۔اس کی قیمت یورپ میں ۳۰۰ یورو ھے۔اگر آپکی ضروریات کچھ اس طرح کی ھیں کہ آپکو حساب کتاب بھی رکھنا پڑتا ھےتو اس کے لیے آپکو کم از کم یورپ میں رھتے ھوے ۸۰۰ یورو خرچ کرنا ھوں گے تاکہ آپ ایک اچھا سوفٹویئر خرید سکیں اور اپنا کام چلا سکیں۔ بنک انشورنس کمپنیاں اور اسی طرح کے لا تعداد دفاتر ایک دوسرے سے منسلک ھوتے ھیں اور بہت اچھے سوفٹویئر یہ کام سر انجام دے رھے ھوتے ھیں،جو بہت ھی قیمتی ھوتے ھیں۔ چین اور ھندوستان میں ان کمپیوٹروں کی تعداد کا آپ اندازہ نہیں لگا سکتے۔اب سے کچھ سال قبل چینی اور ھندی بنکاروں نے حساب لگایا کہ ان کی آمدنی کا ایک خاطر خواھ حصہ یہ کمپیوٹر ھی کھا جاتے ھیں۔چنانچہ ان بنکاروں نے ان اخراجات سے جان چھڑانے کے لیے لینکس کا سہارا لیا۔اور اس مصیبت سے جان چھڑا لی۔یورپ میں سبھی بنک انشورنس کمپنیاں اور نجی ادارے بڑھتے ھوے اخراجات سے نمٹنے کے لیے لینکس کا استعمال کر رھے ھیں۔
لینکس ایک مفت آپریٹنگ سسٹم ھے اور اس کے آفس بالکل مفت ھیں اور نہ صرف آفس مت ھیں بلکہ اس کے بہت ھی پیچیدہ سوفٹویئر بھی مفت ھیں۔پاکستانی معاشرہ جہاں دولت کی قلت ھے اس نظام کو اپنا کر اربوں نہیں بلکہ کھربوں یورو سالانہ کی بچت کر سکتے ھیں۔ اس کے لیے کس چیز کی ضرورت ھے،صرف اور صرف حکومتی سرپرستی کی کہ حکومت لوگوں میں شعور بیدار کرے کہ غیر قانونی سوفٹ ویئر بہت جلدی پاکستان سے ختم ھو جایں گے۔اس لیے تمام لوگ غیر قانونی سوفٹ ویئر چھوڑ کر لینکس کی طرف توجہ دیں۔
ترقی یافتہ مما لک آیندہ پاکستان کو مجبور کریں گے کہ اپنے ملک سے غیر قانونی سوفٹ ویئر کا خاتمہ کریں ورنہ امداد نہیں دی جاے گی۔اور یقیناً ھماری حکومت ان کی یہ بات رد نہیں کر سکے گی۔تو اس برے وقت سے بچنے کے لیے ضروری ھے کہ ابھی سے اور فوری طور پہ یہ کام کر لیا جاے۔ تا کہ سانپ بھی مر جاے اور لاٹھی بھی بچ جاے۔
تحریر سعید احمد
10/08/09

گزارش

اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلایں تا کہ آنے والے دن ھمارے اچھے دن ثابت ھوں۔
سبکو یوم آزادی مبارک ھو۔
apniurdu@hotmail.it راے دینا چاھتے ھیں تو

Nessun commento:

Posta un commento